مانیٹرنگ ڈیسک
افغانستان کابل کی رہائشی امنہ، جو صرف 15 سال کی ہے، کبھی دل کی سرجن بننے کا خواب دیکھتی تھی۔ بچپن میں اس نے ایک خاتون ڈاکٹر کو دیکھا تھا جو دل کی سرجری کر رہی تھی، اور اسی لمحے سے اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ بھی ایسی ہی زندگی بچانے والی بنے گی۔ لیکن 2021 میں طالبان (اماراتِ اسلامی) کی حکومت آنے کے بعد، اس کا خواب چکناچور ہو گیا — اور افغانستان کی لاکھوں لڑکیوں کے خوابوں کے ساتھ بھی یہی ہوا۔
جب طالبان نے لڑکیوں کے اسکول بند کر دیے، تو میرا دل ٹوٹ گیا۔ میں نے خود سے پوچھا: اب میرا مستقبل کیا ہوگا؟” امنہ بتاتی ہے، اس کی آواز میں مایوسی صاف محسوس ہوتی ہے۔ اس کی کہانی افغانستان کی ان لاکھوں لڑکیوں کی نمائندگی کرتی ہے جن کے تعلیمی خوابوں پر پابندیوں نے ضرب لگائی ہے۔
تعلیم پر پابندی: کیا چھینا گیا؟
طالبان حکومت نے لڑکیوں کو چھٹی جماعت کے بعد اسکول جانے سے روک دیا ہے، جس کی وجہ سے امنہ جیسی لڑکیاں گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہیں۔ اگرچہ طالبان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی عارضی ہے، لیکن تین سال گزرنے کے بعد بھی اسکول کھولنے کی کوئی واضح منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔
مدارس: واحد راستہ؟
کچھ لڑکیوں نے مذہبی مدارس میں داخلہ لے لیا ہے، لیکن یہ ادارے صرف بنیادی دینی تعلیم تک محدود ہیں۔ سائنس، ریاضی، انگریزی یا جدید علوم جیسے مضامین نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امنہ جیسی لڑکیاں اپنے خوابوں کی طرف نہیں بڑھ پا رہیں۔
پابندی کے اثرات: صرف افغانستان تک محدود نہیں
1. ذہنی صحت پر دباؤ: امنہ جیسی لڑکیاں ڈپریشن، بے چینی اور مایوسی کا شکار ہو رہی ہیں۔
2. معاشی نقصان: تعلیم یافتہ خواتین کے بغیر افغان معیشت مزید کمزور ہوگی۔
3. انتہاپسندی کا خطرہ: ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیم سے محرومی نوجوان لڑکیوں کو انتہاپسند گروہوں کے لیے آسان ہدف بنا سکتی ہے۔
4. بین الاقوامی ردعمل: دنیا بھر کی حکومتیں اور انسانی حقوق کے ادارے طالبان پر دباؤ ڈال رہے ہیں، لیکن اب تک کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی۔
امنہ کی امید: کیا کچھ بدل سکتا ہے؟
امنہ اب بھی امید رکھتی ہے۔ وہ کہتی ہے، “میں ہار نہیں مانوں گی۔ اگر اسکول کھل جائیں، تو میں اپنی پڑھائی جاری رکھوں گی۔ میں ڈاکٹر بن کر دکھاؤں گی کہ افغان لڑکیاں کچھ بھی کر سکتی ہیں۔”
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا طالبان اس خواب کو پورا ہونے دیں گے؟ فی الحال، افغانستان کی لڑکیوں کا مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔ دنیا کی نظریں اس پر ہیں، لیکن تبدیلی کا انتظار ابھی طویل ہو سکتا ہے۔