خضدار میں حالات کشیدہ،5 شہری زخمی،حکومت کی ایکبار پھر کارروائی کی دھمکی

مانیٹرنگ ڈیسک

بلوچستان کے ضلع خضدار وڈھ میں حالات کشیدہ ہوگئے اور پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 5 شہری زخمی ہوگئے .
بلوچستان بی این پی کی جانب سے احتجاج اوردھرنوں کی وجہ سے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں جہاں پولیس اور اور عوام کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں فائرنگ اور لاٹی چارج سے پانچ افراد زخمی ہو گئے ۔
سردار اخر مینگل کے احتجاج کے اعلان کے بعد علاقے میں فورسز اور عوام کے درمیان جھڑپیں ہوییں جس میں 5 شہری زخمی ہوے ہیں جبکہ دو زخمیوں کو گولیاں لگی ہیں ۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کو وڈھ ہسپتال میں طبی امداد کے بعد خضدار سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے ۔درایں اثنائ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا کہ میں اس وقت سخت بات کرنے کے موڈ میں نہیں لیکن اختر مینگل پورے بلوچستان کی نمائندگی کا دعوی کرر ہےہیں اور پورے بلوچستان کی سڑکوں کو بند کرنے کا کہہ رہے ہیں جبکہ ان کے پاس اکثریت نہیں ، اختر مینگل جس دن وڈھ سے کوئٹہ آ رہے تھے تو ان کے پاس لگ بھگ چار ہزار لوگ تھے ۔ جبکہ گزشتہ 9 روز کے دھرنے میں شرکاء کی تعداد 15 سو سے 25 سو تک رہی ہے۔ 9 روز سے شاہراہیں بند ہیں ۔ حکومت نے جو سختی دکھانی تھی وہ اب تک نہیں دکھائی گئی ہے۔
شاہد رند نے کہا کہ سڑکوں کی بندش کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے تمام ڈی سی صاحبان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ سڑکوں کو بند کروانے نہ دیں اگر کوئی ڈی سی سڑکیں کھلوانے میں ناکام ہوتا ہے تو اس ڈی سی کے خلاف کارروائی ہوگی۔
صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا کہ آج جب اختر مینگل کوئٹہ کیلئے نکلنا چاہ رہے تھے تو انہیں تھری ایم پی او کے تحت آرڈر دکھائے اور ان سے کہا گیا کہ اگر وہ پیش قدمی کریں گے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا جس پر وہ واپس دھرنے میں ہی بیٹھ گئے ۔اختر مینگل ایک سینئر سیاستدان ہیں صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ ان کو سیاسی طور پر ڈیل کیا جائے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں